✔✔ مکمل تحریر ضرور پڑھیں ۔۔۔✔✔✔
اج کل کچھ لوگ سیدہ اور غیر سید کے نکاح کے حوالے سے کافی کنفوز ہیں ۔۔۔ کیوں کہ تمام شیعہ علماء کرام ، مجتہدین مراجع تقلید اس نکاح کو جائز جبکہ کچھ پاکستانی اور ہندوستانی عوام اس کو نا جائز سمجھتے ہیں
اس لئے میں نے سوچا کہ اس کا فیصلہ عوام پر چھوڑا جائے ۔۔
۔
متوجہ ہوں ۔۔
بر صغیر پاک و ہند میں سادات کے حوالے سے رائج دو تعریفیں ۔
۔۔۔۔
نمبر 1 ۔۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سادات فقط وہی ہیں جو بی بی فاطمہ سلام اللہ کی اولاد ہیں
نمبر 2 ۔۔۔ جبکہ باقی کہتے ہیں کہ تمام اولاد بنی ہاشم سادات ہیں۔۔۔
اب ہم سب یہاں پر سادات کی ان دونوں تعریفوں (definitions) کی کو مدنظر رکھتے ہوئے اور عقل انسانی استعمال کرتے ہوئے خود اس سوال کا جواب حاصل کریں گے کہ ایا یہ نکاح جائز ہے یا نا جائز ۔۔۔۔
سب سے پہلے ہم سادات کی تعریف نمبر 1 کو لیتے ہیں ۔۔۔
اگر سید کی تعریف یہ ہو کہ اولاد زھراء سید کہلاتی ہے تو پھر پہلی سید زادی جناب زنیب
کہلاتی ہیں تو پھر پہلی سید زادی جناب زینب سلام اللہ علیہا ہیں اور ان کی شادی جناب عبداللہ سے ہوئی تو جناب عبداللہ چونکہ بی بی زھرا سلام اللہ علیہا کی اولاد نہیں تو لہذا پہلی تعریف کے مطابق وہ سید نہیں ہیں۔ اور وہ غیر سید ہیں تو یہ پہلا نکاح یہ جو ہے جوغیر سید اور سید زادی کا ہوا ۔
۔۔ یعنی اگر تعریف نمبر 1 کو بر حق سمجھا جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ سیدہ کا نکاح غیر سید سے جائز ہے بلکہ سنت آل محمد ۴ ہے ۔۔۔
ایک اور مثال
مقداد بن اسود (غیر سید صحابی) کا ضباعة ابنة الزبير بن عبد المطلب (سید زادی) سے نکاح:
ہماری اہل تشیع کی مستند ترین کتب کتب اربعہ میں سے ایک "اصول کافی " کی حدیث ہے سند کے ساتھ ذرا غور سے پڑہیئے گا:
محمد بن يعقوب ، عن علي بن إبراهيم ، عن أبيه ، عن الحسن بن علي بن فضال ، عن ثعلبة بن ميمون ، عن عمرو بن أبي بكار ، عن أبي بكر الحضرمي ، عن أبي عبدالله ( عليه السلام ) قال : إن رسول الله ( صلى الله عليه وآله ) زوج المقداد بن الاسود ضباعة ابنة الزبير بن عبد المطلب ، وانما زوّجه لتتّضع المناكح ، وليتأسّوا برسول الله ( صلى الله عليه وآله ) ، وليعلموا أن أكرمهم عند الله أتقاهم .
ترجمہ: محمد بن یعقوب نے علی بن ابراہیم، نے ابیہ، نے حسن بن علی بن فضال، نے ثعلبہ بن میمون نے عن عمرو بن أبي بكار نے عن أبي بكر الحضرمي نے عن أبي عبدالله ( عليه السلام ) سے روایت کی کہ : رسول (ص) نے مقداد بن اسود کا نکاح ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب سے کروایا، اور یہ نکاح اس لیئے کروایا تا کہ لوگوں کو معلوم ہو کہ تم میں سے افضل وہ ہے جو متقی ہے۔ (نہ کہ قریشی یا ھاشمی )
حوالہ جات:
اصول کافی جلد 5 صفحہ 344
اور جن کو شک ہے وہ اس لنک پر کلک کر کے وسائل شیعہ جو کہ ایک اور مستند شیعہ کتاب ہے میں اس روایت کو دیکھ لیں: اس لنک پر کلک فرمائیں http://alkafeel.net/islamiclibrary/hadith/wasael-20/wasael-20/v04.html
اب ہم سادات کی تعریف نمبر 2 لیتے ہیں
اگر سید کی تعریف یہ ہو کہ اولاد حضرت جناب ھاشم سید کہلاتی ہے تو پھر جناب زینب بنت جحش جو رسول اللہ’ کی کزن اور ہاشمیہ و سیدہ تھیں جن کا نکاح ایک غلام سے ہو اجو کافر سے مسلمان ہوا تھا وہ قریشی اور ہاشمی بھی نہیں تھا۔ اب یہاں پر بھی غیر سید کا سید زادی سے نکاح ہوا ۔
اس تعریف کے مطابق بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سیدہ کا نکاح غیر سید مرد سے جائز ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور مسلہ پر میں تھوڑی وضاحت شیعہ تاریخ کے کی نظر میں کرنا چاہوں گا
۔۔ بعض لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ امام موسی کاظم ع کی بیٹیوں س کی شادی اس لئے نا ہو پائی کہ امام موسی کاظم ع نے منع کیا تھا کہ غیر سید سے شادی نہیں کرنا
جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں اور ایسی سوچ کو آئمۂ ع سے منسوب کرنا جہالت کے سوا اور کچھ نہیں
کیونکہ ائمہ ع ہمیشہ سے ہمیں یہی بتاتے ائے کہ فضیلت کا میعار فقط تقوی ہے تو کیسے ممکن کہ ائمہ ع تقوی کی بجائے نسل کی شرط عائد کردیں
۔۔۔ اس غلط فہمی پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہ امام موسی کاظم ع کے دور میں کیا کوئی بھی سید لڑکا نا تھا ؟؟؟۔
امام موسی کاظم ع سے پہلے والے ائمہ ع کی کیا کوئی اولادیں نہیں تھیں ؟؟؟
حقیقت تو یہ ہے کہ اس دور میں لوگ کو اجازت نہیں تھی کہ وہ امام موسی کاظم ع کے گھرانے سے کوئی تعلق رکھیں اور جو تعلق رکھنے کا سوچتا بھی تو ظالم حکومت کی جانب سے موت کے سوا کچھ نا ملتا یہی وجہ ہے کہ امام موسی کاظم ع کی سیدانیوں کے رشتے نا ہو پائے
۔۔۔۔ ہمارے تمام شیعہ فقہا کا نظریہ
تمام شیعہ فقہا نے اس نکاح کو جائز اور قرآن سنت کے مطابق کہا ہے اور ہمارے بیشمار ایسے شیعہ فقہا ہیں اور گزرے ہیں کہ جنہوں اپنی سیدہ بیٹیوں کی شادی غیر سید مردوں سے کی
ہم یہاں یہ نہیں کہہ رہے کہ سیدانیوں کی نکاح لازمی طور پر غیر سید لوگوں سے کیے جائیں ۔ بلکہ ہم یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اپنے لخت جگر کو کسی ایسے شخص سے رشتہ ازدواج میں منسلک کیا جائے جو دین دار ہو اور محمد و آل محمد کا محب ہو
ناکہ اس چکر میں پڑے رہیں کہ سید سے کرنی ہے یا غیر سید سے
اور کسی مرجع تقلید نے اس قسم کی ازدواج کو حرام قرار نہیں دیا ہے
جیے کہ ایت اللہ سیستانی ، ایت اللہ خامنہ ای ، ایت اللہ خمینی ۔ ایت اللہ صافی گلپائیگانی ۔ ایت اللہ سید الخوِئی ۔ ایت اللہ نشیر حسین نجفی ۔ حتکہ تمام ۔۔۔۔۔۔۔۔ کا یہی نظریہ ہے
اب ہر بات بالکل واضح ہے جس کو با آسانی پڑھا اور سمجھا جا سکتا ہے۔ اور اس تحریر کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی عقل مند با آسانی اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ ایا یہ نکاح جائز ہے یا نہیں ۔۔۔
میں نے اس پوسٹ میں نا تو کسی شخص پر اور نا ہی کسی سید یا غیر سید پر تنقید کی ہے اور نا ہی کوئی فتویٰ پیش کیا ہے
بلکہ کچھ علمی دلائل پیش کئے ہیں جس سے اپ کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی۔۔
تمام سادات و غیر سادات ہمارے لے قابل احترام ہیں مگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل فقط وہی ہے جو متقی ہے اور یہ ہی اللہ ۔ محمد وال محمد کا فیصلہ ہے ۔
اس معاملے میں اگر محمحد و ال محمد کی فرامین کو دیکھا جائے تو یہی ملتا ہے کہ
'' لڑکی سیدہ ہو یا غیر سید ۔ اس کا نکاح ہمیشہ کسی ایسے شخص سے ہونا چاہئے جو نیک ۔ باکردار ۔ با تمیز ۔ بااخلاق ۔ با ادب ہو اور عورت کی جائز ضروریات کو پورا کرنے پر قادر ہو ""
..............
اس موضوع پر مزید علمی دلائل جاننے کے لیے یہ ویڈیو ضرور ملاحظہ کیجیے ۔ ویڈیو دیکھنے کے لیے لنک پر کلک کریں
https://vimeo.com/56413820
تحریر ۔۔۔۔۔۔ ثاقب علوی
منجانب (ٹرو شیعہ مسلمز پاکستان )
True Shia Muslims Pakistan
www.facebook.com/TSMP110
اپ ہمارا علمی فیس بک گروپ بھی جوائن کرسکتے ہیں
True Shia Muslims
https://www.facebook.com/groups/trueshiamuslims/
اس پوسٹ کو شئر کریں تاکہ یہ پیغام تمام مومنین تک پہنچ سکے ۔ جو مومنین اس تحریر کو کاپی کرنا چاہتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ اس تحریر کو کاپی ضرور کریں مگر ایک لفظ کی بھی کمی بیشی نا کی جائے ورنہ یہ علمی خیانت تصویر کی جائے گی ۔
اللھم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجہم
اج کل کچھ لوگ سیدہ اور غیر سید کے نکاح کے حوالے سے کافی کنفوز ہیں ۔۔۔ کیوں کہ تمام شیعہ علماء کرام ، مجتہدین مراجع تقلید اس نکاح کو جائز جبکہ کچھ پاکستانی اور ہندوستانی عوام اس کو نا جائز سمجھتے ہیں
اس لئے میں نے سوچا کہ اس کا فیصلہ عوام پر چھوڑا جائے ۔۔
۔
متوجہ ہوں ۔۔
بر صغیر پاک و ہند میں سادات کے حوالے سے رائج دو تعریفیں ۔
۔۔۔۔
نمبر 1 ۔۔ کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سادات فقط وہی ہیں جو بی بی فاطمہ سلام اللہ کی اولاد ہیں
نمبر 2 ۔۔۔ جبکہ باقی کہتے ہیں کہ تمام اولاد بنی ہاشم سادات ہیں۔۔۔
اب ہم سب یہاں پر سادات کی ان دونوں تعریفوں (definitions) کی کو مدنظر رکھتے ہوئے اور عقل انسانی استعمال کرتے ہوئے خود اس سوال کا جواب حاصل کریں گے کہ ایا یہ نکاح جائز ہے یا نا جائز ۔۔۔۔
سب سے پہلے ہم سادات کی تعریف نمبر 1 کو لیتے ہیں ۔۔۔
اگر سید کی تعریف یہ ہو کہ اولاد زھراء سید کہلاتی ہے تو پھر پہلی سید زادی جناب زنیب
کہلاتی ہیں تو پھر پہلی سید زادی جناب زینب سلام اللہ علیہا ہیں اور ان کی شادی جناب عبداللہ سے ہوئی تو جناب عبداللہ چونکہ بی بی زھرا سلام اللہ علیہا کی اولاد نہیں تو لہذا پہلی تعریف کے مطابق وہ سید نہیں ہیں۔ اور وہ غیر سید ہیں تو یہ پہلا نکاح یہ جو ہے جوغیر سید اور سید زادی کا ہوا ۔
۔۔ یعنی اگر تعریف نمبر 1 کو بر حق سمجھا جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ سیدہ کا نکاح غیر سید سے جائز ہے بلکہ سنت آل محمد ۴ ہے ۔۔۔
ایک اور مثال
مقداد بن اسود (غیر سید صحابی) کا ضباعة ابنة الزبير بن عبد المطلب (سید زادی) سے نکاح:
ہماری اہل تشیع کی مستند ترین کتب کتب اربعہ میں سے ایک "اصول کافی " کی حدیث ہے سند کے ساتھ ذرا غور سے پڑہیئے گا:
محمد بن يعقوب ، عن علي بن إبراهيم ، عن أبيه ، عن الحسن بن علي بن فضال ، عن ثعلبة بن ميمون ، عن عمرو بن أبي بكار ، عن أبي بكر الحضرمي ، عن أبي عبدالله ( عليه السلام ) قال : إن رسول الله ( صلى الله عليه وآله ) زوج المقداد بن الاسود ضباعة ابنة الزبير بن عبد المطلب ، وانما زوّجه لتتّضع المناكح ، وليتأسّوا برسول الله ( صلى الله عليه وآله ) ، وليعلموا أن أكرمهم عند الله أتقاهم .
ترجمہ: محمد بن یعقوب نے علی بن ابراہیم، نے ابیہ، نے حسن بن علی بن فضال، نے ثعلبہ بن میمون نے عن عمرو بن أبي بكار نے عن أبي بكر الحضرمي نے عن أبي عبدالله ( عليه السلام ) سے روایت کی کہ : رسول (ص) نے مقداد بن اسود کا نکاح ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب سے کروایا، اور یہ نکاح اس لیئے کروایا تا کہ لوگوں کو معلوم ہو کہ تم میں سے افضل وہ ہے جو متقی ہے۔ (نہ کہ قریشی یا ھاشمی )
حوالہ جات:
اصول کافی جلد 5 صفحہ 344
اور جن کو شک ہے وہ اس لنک پر کلک کر کے وسائل شیعہ جو کہ ایک اور مستند شیعہ کتاب ہے میں اس روایت کو دیکھ لیں: اس لنک پر کلک فرمائیں http://alkafeel.net/islamiclibrary/hadith/wasael-20/wasael-20/v04.html
اب ہم سادات کی تعریف نمبر 2 لیتے ہیں
اگر سید کی تعریف یہ ہو کہ اولاد حضرت جناب ھاشم سید کہلاتی ہے تو پھر جناب زینب بنت جحش جو رسول اللہ’ کی کزن اور ہاشمیہ و سیدہ تھیں جن کا نکاح ایک غلام سے ہو اجو کافر سے مسلمان ہوا تھا وہ قریشی اور ہاشمی بھی نہیں تھا۔ اب یہاں پر بھی غیر سید کا سید زادی سے نکاح ہوا ۔
اس تعریف کے مطابق بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ سیدہ کا نکاح غیر سید مرد سے جائز ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور مسلہ پر میں تھوڑی وضاحت شیعہ تاریخ کے کی نظر میں کرنا چاہوں گا
۔۔ بعض لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ امام موسی کاظم ع کی بیٹیوں س کی شادی اس لئے نا ہو پائی کہ امام موسی کاظم ع نے منع کیا تھا کہ غیر سید سے شادی نہیں کرنا
جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں اور ایسی سوچ کو آئمۂ ع سے منسوب کرنا جہالت کے سوا اور کچھ نہیں
کیونکہ ائمہ ع ہمیشہ سے ہمیں یہی بتاتے ائے کہ فضیلت کا میعار فقط تقوی ہے تو کیسے ممکن کہ ائمہ ع تقوی کی بجائے نسل کی شرط عائد کردیں
۔۔۔ اس غلط فہمی پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہ امام موسی کاظم ع کے دور میں کیا کوئی بھی سید لڑکا نا تھا ؟؟؟۔
امام موسی کاظم ع سے پہلے والے ائمہ ع کی کیا کوئی اولادیں نہیں تھیں ؟؟؟
حقیقت تو یہ ہے کہ اس دور میں لوگ کو اجازت نہیں تھی کہ وہ امام موسی کاظم ع کے گھرانے سے کوئی تعلق رکھیں اور جو تعلق رکھنے کا سوچتا بھی تو ظالم حکومت کی جانب سے موت کے سوا کچھ نا ملتا یہی وجہ ہے کہ امام موسی کاظم ع کی سیدانیوں کے رشتے نا ہو پائے
۔۔۔۔ ہمارے تمام شیعہ فقہا کا نظریہ
تمام شیعہ فقہا نے اس نکاح کو جائز اور قرآن سنت کے مطابق کہا ہے اور ہمارے بیشمار ایسے شیعہ فقہا ہیں اور گزرے ہیں کہ جنہوں اپنی سیدہ بیٹیوں کی شادی غیر سید مردوں سے کی
ہم یہاں یہ نہیں کہہ رہے کہ سیدانیوں کی نکاح لازمی طور پر غیر سید لوگوں سے کیے جائیں ۔ بلکہ ہم یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اپنے لخت جگر کو کسی ایسے شخص سے رشتہ ازدواج میں منسلک کیا جائے جو دین دار ہو اور محمد و آل محمد کا محب ہو
ناکہ اس چکر میں پڑے رہیں کہ سید سے کرنی ہے یا غیر سید سے
اور کسی مرجع تقلید نے اس قسم کی ازدواج کو حرام قرار نہیں دیا ہے
جیے کہ ایت اللہ سیستانی ، ایت اللہ خامنہ ای ، ایت اللہ خمینی ۔ ایت اللہ صافی گلپائیگانی ۔ ایت اللہ سید الخوِئی ۔ ایت اللہ نشیر حسین نجفی ۔ حتکہ تمام ۔۔۔۔۔۔۔۔ کا یہی نظریہ ہے
میں نے اس پوسٹ میں نا تو کسی شخص پر اور نا ہی کسی سید یا غیر سید پر تنقید کی ہے اور نا ہی کوئی فتویٰ پیش کیا ہے
بلکہ کچھ علمی دلائل پیش کئے ہیں جس سے اپ کو فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی۔۔
تمام سادات و غیر سادات ہمارے لے قابل احترام ہیں مگر اللہ تعالیٰ کے نزدیک افضل فقط وہی ہے جو متقی ہے اور یہ ہی اللہ ۔ محمد وال محمد کا فیصلہ ہے ۔
اس معاملے میں اگر محمحد و ال محمد کی فرامین کو دیکھا جائے تو یہی ملتا ہے کہ
'' لڑکی سیدہ ہو یا غیر سید ۔ اس کا نکاح ہمیشہ کسی ایسے شخص سے ہونا چاہئے جو نیک ۔ باکردار ۔ با تمیز ۔ بااخلاق ۔ با ادب ہو اور عورت کی جائز ضروریات کو پورا کرنے پر قادر ہو ""
..............
اس موضوع پر مزید علمی دلائل جاننے کے لیے یہ ویڈیو ضرور ملاحظہ کیجیے ۔ ویڈیو دیکھنے کے لیے لنک پر کلک کریں
https://vimeo.com/56413820
تحریر ۔۔۔۔۔۔ ثاقب علوی
منجانب (ٹرو شیعہ مسلمز پاکستان )
True Shia Muslims Pakistan
www.facebook.com/TSMP110
اپ ہمارا علمی فیس بک گروپ بھی جوائن کرسکتے ہیں
True Shia Muslims
https://www.facebook.com/groups/trueshiamuslims/
اس پوسٹ کو شئر کریں تاکہ یہ پیغام تمام مومنین تک پہنچ سکے ۔ جو مومنین اس تحریر کو کاپی کرنا چاہتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ اس تحریر کو کاپی ضرور کریں مگر ایک لفظ کی بھی کمی بیشی نا کی جائے ورنہ یہ علمی خیانت تصویر کی جائے گی ۔
اللھم صل علی محمد و آل محمد و عجل فرجہم

Apki jahalat ko slam hai
ReplyDeleteAap koffi shio ka yehi masla k aap pass ilam ni jahalat transfer hoi,
Pehli misal m jab abu mutlb k beta ka zikar to woh kesy ghair hashmi huwa?
Dosri misal main Jnab e Zainab ka nikah syed say na hony main do daleelen hain
Agar unka nikah syed say ni huwa to apny chacha zad say huwa,
Jab k Haqeqi tareef e syed main Pak Syeda ki olad syed to Syed Rishta available tha????
Iss misal say aapki naqis ilam ki wazahat ho jati
Bhai Pak Aliya ka rishta agar syed say ni huwa to chacha zad say huwa ab agar kisi syed zadi ko syed available e ni hota syedat rehti e ni to woh apny chacha zad say rishta kar sakti ijazat hai
Ghair syed say nikah jaez hai par iss sorat main k syed ho e ni,
ReplyDeleteNa k iss sorat main k syed zadia ghairo py be parda hon or syed zady ghair orto ko syed bacho ki parwarish sonpain
Shia qoom aisi jahalt or fitno main phansny ja rahi k jaha inka anjam bhot bheyanak
Or ab to mjy akhbari shio ki bat such lagti k Ulmaa ka e hath iss fitny main q k ulma fatwa deny say pehly itna adequate knowledge possses e ni karta k woh clearly define kar saky what is law and what is convention...
This is not a law that syed girl cant marry with non syed but this is convention..
And convention are part of code of life
Apki jahalat ko slam hai
ReplyDeleteAap koffi shio ka yehi masla k aap pass ilam ni jahalat transfer hoi,
Pehli misal m jab abu mutlb k beta ka zikar to woh kesy ghair hashmi huwa?
Dosri misal main Jnab e Zainab ka nikah syed say na hony main do daleelen hain
Agar unka nikah syed say ni huwa to apny chacha zad say huwa,
Jab k Haqeqi tareef e syed main Pak Syeda ki olad syed to Syed Rishta available tha????
Iss misal say aapki naqis ilam ki wazahat ho jati
Bhai Pak Aliya ka rishta agar syed say ni huwa to chacha zad say huwa ab agar kisi syed zadi ko syed available e ni hota syedat rehti e ni to woh apny chacha zad say rishta kar sakti ijazat hai
wah wah ...khud e
DeletemAsha Allah
ReplyDeleteYar thk bt h huzur pak ki batyan b tu dusri family m unk shadi hoi ha na tu syed lrki k grsyed c Q jaiz ni
ReplyDelete